انہوں نے متاثرہ افراد میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب میں شرکت کی اور جاں بحق افراد کے لیے دعا بھی کی، وزیراعظم نے کہا کہ وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ فوری طور پر انفراسٹرکچر کی بحالی کے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہو رہے ہیں، حالیہ کلاؤڈ برسٹ اور طغیانی سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایڈوانس وارننگ سسٹم کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 100 میگاواٹ کا سولر سسٹم منصوبہ رواں مالی سال مکمل ہوگا، جبکہ آئندہ دورے میں گلگت میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جس کے بعد سکردو میں بھی دانش اسکول قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک متاثرین اپنے گھروں میں آباد نہیں ہو جاتے، وہ ان سے رابطہ برقرار رکھیں گے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف علاقے کے عوام کا درد محسوس کرتے ہیں، جبکہ وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ شہباز شریف نے ہر مشکل وقت میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑا۔
یاد رہے کہ سنہ 2022 میں بھی پاکستان کو شدید بارشوں اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس سے لاکھوں لوگ متاثر اور درجنوں اضلاع تباہ ہوئے تھے، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور دیگر بالائی علاقوں میں بارشیں اور کلاؤڈ برسٹ اب معمول بنتے جا رہے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت اور مقامی انتظامیہ کو مسلسل اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں۔