برطانوی جریدے "دی اکانومسٹ” نے اپنی حالیہ اشاعت میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی سفارتی کامیابیوں کو بھرپور سراہتے ہوئے انہیں پاک-امریکہ تعلقات کو نئی جہت دینے والا قائد قرار دیا ہے۔
مضمون میں بتایا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہ صرف ایک اہم سفارتی لمحہ تھی بلکہ اس نے جنوبی ایشیا میں سفارتی منظرنامے میں بڑی تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی۔ جریدے کے مطابق یہ ملاقات محض رسمی نہیں تھی، بلکہ اس نے امریکا کو پاکستان کے ساتھ تعلقات نئے سرے سے استوار کرنے پر آمادہ کیا، اور ساتھ ہی امریکا کی بھارت نواز پالیسی میں بھی نرم روی کا عنصر ابھرنے لگا۔
رپورٹ کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کے کشمیر سے متعلق سخت اور دوٹوک مؤقف نے نہ صرف پاکستانی مؤقف کو عالمی سطح پر اجاگر کیا بلکہ سابق امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کے نفاذ کو بھی اسی سفارتی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
"دی اکانومسٹ” نے لکھا ہے کہ فیلڈ مارشل کی سفارتی کوششوں کے باعث امریکا اب پاکستان کو انسدادِ دہشتگردی کے لیے جدید فوجی ساز و سامان جیسا کہ بکتر بند گاڑیاں، نائٹ وژن چشمے اور دیگر ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، جو اعتماد کی ایک اہم علامت ہے۔
مزید یہ کہ پاکستان اور امریکا کے مابین انسدادِ دہشتگردی، تجارت اور مشرقِ وسطیٰ سے متعلق پالیسی پر مشاورت اور تعاون میں تیزی آئی ہے، جو بھارت کے لیے باعث تشویش ہے کیونکہ یہ علاقائی برتری کے بھارتی عزائم کو چیلنج کر رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے خواہاں ہیں تاکہ دیرینہ تنازعات کو بات چیت سے حل کیا جا سکے، تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مسلسل انکار اور سخت رویہ امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنی تقرری کے بعد سے خطے میں توازن اور عالمی طاقتوں کے ساتھ متوازن تعلقات کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں فوجی سطح پر نمایاں سفارتی سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں، جو ملکی مفادات کو عالمی سطح پر بہتر طور پر پیش کر رہی ہیں۔