برطانیہ کے صاف ستھرے اور منظم شہروں میں جنوبی ایشیائی رویوں کی جھلک اب کھلے عام دکھائی دینے لگی ہے۔
لندن کے علاقے ہیرو (Harrow) اور رینرز لین میں پان، گٹکے اور چبانے والے تمباکو کے تھوک کے دھبے مقامی آبادی کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے سڑکیں، دیواریں، کوڑے دان اور فٹ پاتھ پان کی پچکاریوں سے داغدار ہو چکے ہیں۔
یہ منظر خاص طور پر اُن مقامات کے باہر دیکھنے کو ملا جہاں گٹکا، پان یا تمباکو فروخت کیا جاتا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان نشانات کو دیکھ کر صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ "ثقافتی تحفہ” کہاں سے آیا ہے۔
پان اور گٹکا جنوبی ایشیائی ممالک، بالخصوص بھارت میں روزمرہ استعمال ہونے والی اشیاء ہیں۔ ان میں سپاری، چونا، تمباکو اور خوشبو دار کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے کئی شہروں میں عوامی مقامات پر ان کے نشانات عام بات ہیں، لیکن اب لندن جیسے مہذب شہر میں بھی یہ "فن پارے” نمایاں ہونے لگے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی برادری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک صارف نے طنزیہ لکھا،
"بھارت کو انگلینڈ تو نہ بنا سکے، اب انگلینڈ کو ہی بھارت بنا دیتے ہیں!”
جبکہ دوسرے نے تجویز دی:
"ویزا دینے سے پہلے دانت چیک کیے جائیں!”
ایک اور تبصرہ یوں تھا:
"2008 میں ویمبلے اسٹیشن پر ٹرین سے اترا تو سیڑھیوں پر گٹکے کی پچکاری دیکھی، لگا جیسے دہلی واپس آ گیا ہوں۔”
اگرچہ برطانیہ میں گٹکے یا چبانے والے تمباکو کی فروخت پر مکمل پابندی نہیں، لیکن اس کی فروخت باقاعدہ رجسٹریشن اور قانون کے دائرے میں رہ کر کی جاتی ہے۔ مگر مسئلہ محض فروخت کا نہیں، بلکہ اسے استعمال کرنے کے غیر مہذب انداز کا ہے، جو اب مہذب شہروں کی شکل بگاڑ رہا ہے۔
لندن کے شہری حکام اور مقامی کمیونٹیز اب اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔