اسرائیل نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے اپنے سفارتی عملے کی واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ ملک میں موجود اسرائیلی شہریوں اور یہودیوں کو سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے خلیجی ریاست میں موجود اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کرتے ہوئے، خاص طور پر یہودی تہواروں کے دوران ممکنہ حملوں کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ ان ہدایات کے بعد اسرائیل نے اپنے زیادہ تر سفارتی عملے کو ابوظہبی اور دبئی سے واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پیش رفت پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ 2020 میں امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے ابراہام معاہدے کے بعد، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی اور یہودی برادری کو امارات میں بڑھتی ہوئی پذیرائی ملی تھی۔
تاہم، حالیہ مہینوں میں مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتحال اور فلسطین میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف عرب دنیا میں بڑھتے ہوئے غم و غصے کے تناظر میں، اسرائیلی شہریوں اور سفارتی عملے کی سیکیورٹی ایک بار پھر حساس مسئلہ بن چکی ہے۔