کینگرو کورٹس کی سزائیں ناقابلِ قبول:مصطفیٰ نواز کھوکھر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سینئر سیاستدان اور اپوزیشن رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ملک میں اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی خطرناک روش جاری ہے اور کینگرو کورٹس کے ذریعے اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کو دی جانے والی سزائیں ناقابلِ قبول ہیں۔

latest urdu news

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈروں سمیت درجنوں کارکنوں کو سزائیں دینا ملکی سیاست کے لیے سیاہ دن ثابت ہوا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ موجودہ ہائبرڈ نظام کا اصل ہدف پاکستان میں اپوزیشن کا مکمل خاتمہ ہے اور اپوزیشن کے لیے سیاسی جگہ کا حصول دن بہ دن مشکل تر بنا دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنا آئینی و قانونی حقوق پر صریح حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی عملاً ختم ہو چکی ہے، کینگرو کورٹس صرف مقتدرہ کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں، اور چیف جسٹس کا منصب محض نمائشی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

چیف جسٹس نے عمر ایوب کو ملنے کے لیے فون کیا تھا ،بیرسٹر گوہر

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے 26ویں ترمیم کا فوری خاتمہ ضروری ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کو آئینی اصولوں پر ڈٹ جانے پر ہیرو قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس گواہی پر سزائیں دی گئیں، اسی گواہی کو گزشتہ سال سرگودھا کی عدالت نے ناقابلِ قبول قرار دیا تھا، لہٰذا یہ فیصلے انصاف کے بنیادی اصولوں کی نفی کرتے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے واضح کیا کہ ہائبرڈ نظام کے تسلسل سے انسانی حقوق اور پارلیمانی جمہوریت بے معنی ہو چکے ہیں، عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد کا سماجی معاہدہ چکنا چور ہو چکا ہے۔

26ویں ترمیم کے بعد عدالتوں کا حال سب کے سامنے ہے: سلمان اکرم راجا

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 1973 کے آئین، پارلیمنٹ کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور خودمختار الیکشن کمیشن جیسے نکات پر مشتمل ایک نیا میثاقِ پاکستان ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قید کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی اور ان کے تمام زیر التوا مقدمات کو فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter