حکومت نے گھریلو صارفین کو نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کی راہ میں حائل پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے اس حوالے سے سمری تیار کر کے وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے، جس کی منظوری کے بعد گیس کنکشنز کا اجرا باقاعدہ طور پر شروع کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نئے صارفین کو قدرتی گیس کے بجائے درآمدی گیس (ایل این جی) کے کنکشنز دیے جائیں گے۔ ان کنکشنز کی فیس قدرتی گیس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوگی، اور ابتدائی اندازے کے مطابق فی کنکشن 41 ہزار روپے تک وصول کیے جا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2019 میں گیس کی قلت کے باعث نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم حالیہ مہینوں میں مختلف سیکٹرز کو گیس کی فراہمی میں کمی، اور سسٹم میں اضافی گیس کی دستیابی کے بعد دوبارہ کنکشنز دینے کی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کمپنیوں کے نقصانات میں کمی آئی ہے اور گیس کے مؤثر استعمال سے سسٹم میں اتنی بہتری آچکی ہے کہ پانچ ایل این جی کارگو مؤخر کیے جا چکے ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن نے نئے گھریلو اور کمرشل صارفین کی ضروریات کا تفصیلی جائزہ بھی مکمل کر لیا ہے، اور کنکشنز کی فراہمی کے لیے ضروری تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
یہ پیشرفت ان افراد کے لیے خوشخبری ہے جو طویل عرصے سے گیس کنکشن کے منتظر تھے۔ تاہم، درآمدی گیس کے نرخ عام صارفین کے لیے بھاری ثابت ہو سکتے ہیں، جس پر حکومت کو سبسڈی یا دیگر مراعات دینے پر بھی غور کرنا پڑے گا۔