چینی سائنس دانوں نے چاند کی مٹی سے اینٹیں بنانے والی 3D پرنٹنگ مشین تیار کر لی، جو سورج کی توانائی سے کام کرتی ہے، خلائی تعمیرات کی نئی راہ ہموار۔
چین نے خلائی تحقیق کی دوڑ میں ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے چاند پر اینٹیں بنانے والی مشین تیار کر لی ہے، جو قمری مٹی کو استعمال کرتے ہوئے تعمیراتی اینٹیں تیار کرتی ہے۔
یہ کارنامہ چین کے مشرقی شہر ہیفے میں واقع ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن لیبارٹری (DSEL) کی تحقیقاتی ٹیم نے سرانجام دیا، جنہوں نے دو سال کی مسلسل محنت کے بعد یہ جدید سسٹم تیار کیا ہے۔
یہ جدید ان-سیٹو 3D پرنٹنگ سسٹم چاند کی مٹی کو پگھلا کر اینٹوں کی شکل میں ڈھالنے کے لیے شمسی توانائی کو استعمال کرتا ہے۔ DSEL کے سینئر انجینئر یانگ ہونگ لون کے مطابق مشین میں ایک خاص قسم کا پیرا بولک ریفلیکٹر نصب کیا گیا ہے، جو سورج کی روشنی کو مرکوز کر کے فائبر آپٹک بنڈل کے ذریعے توانائی منتقل کرتا ہے۔
اس کا اختتامی سرا سورج کی روشنی کی شدت کو 3000 گنا بڑھا کر اسے ایک نقطے پر مرکوز کرتا ہے، جس سے درجہ حرارت 1300 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، اور چاند کی مٹی پگھلنے لگتی ہے۔
اس مشین کی خاص بات یہ ہے کہ اینٹیں مکمل طور پر قمری مٹی سے تیار کی جاتی ہیں، کسی اضافی مادے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ اینٹیں چاند پر رہائشی یونٹس، سائنسی تجربہ گاہیں، مشینی پلیٹ فارمز اور سڑکیں بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں، جو مستقبل میں چاند پر انسانی بستیاں بسانے کے خواب کو عملی جامہ پہنا سکتی ہیں۔
چینی تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ اینٹیں نومبر 2024 میں چین کے خلائی اسٹیشن پر بھیجی جا چکی ہیں، جہاں ان کے مزید تجربات کیے جائیں گے تاکہ انہیں مستقبل کے خلائی مشنز میں استعمال کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ ناسا، یورپ اور چین سمیت کئی عالمی خلائی ادارے چاند پر مستقل انسانی موجودگی قائم کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، اور چینی سائنس دانوں کی یہ پیش رفت اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔