وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی سختی سے مانیٹرنگ ہو رہی ہے، اور ایک دو روز میں قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس معاملے پر پوری طرح متحرک ہے اور چینی کی قیمتیں جلد نیچے آنے کی امید ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ایکسپورٹ کو قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اس کے پیچھے موسم کی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار میں کمی کا بھی بڑا کردار ہے۔
رانا احسان کے مطابق، گزشتہ سیزن میں چینی کی پیداوار 6.8 ملین ٹن تھی جو مقامی ضروریات سے کہیں زیادہ تھی، اس لیے حکومت نے 5 لاکھ ٹن اضافی بفر رکھنے کے بعد ایکسپورٹ کی اجازت دی، لیکن حالیہ سیزن میں پیداوار صرف 5.8 ملین ٹن رہی، جو تخمینے سے ایک ملین ٹن کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب وزیراعظم کو صورتحال کا علم ہوا تو فوری طور پر ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی گئی، تاہم تب تک بڑی مقدار میں چینی بیرونِ ملک جا چکی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے وفاقی وزیر اویس لغاری کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو تفصیلی رپورٹ مرتب کرے گی تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔ ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ اور ڈی سیز کو چینی کی قیمتوں کی نگرانی کی ہدایات دی گئی ہیں۔
رانا احسان افضل نے یقین دلایا کہ حکومتی اقدامات سے چینی کی قیمتیں جلد معمول پر آ جائیں گی، اور اس کی سپلائی بھی بحال ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا تھا کہ چینی کے حالیہ بحران میں شوگر مافیا نے 300 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا ہے، جب کہ مختلف شہروں میں ڈیلرز اور شوگر مل مالکان کے درمیان تنازع کے باعث چینی کی سپلائی بدستور متاثر ہے۔