قید تنہائی؟کیا عمران خان کے سیل میں کوئی ساتھی دیدیں؟ خواجہ آصف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کے قیدِ تنہائی کے دعوے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ساری سہولیات میسر ہیں، اصل قیدِ تنہائی کیا ہوتی ہے، یہ تو انہیں معلوم ہی نہیں۔

لاہور: وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے قیدِ تنہائی کے الزام پر طنزیہ ردِعمل دیتے نظر آ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ "قیدِ تنہائی کیا ہوتی ہے؟ کیا ان کو کوئی ساتھی دے دیں جو ان کے ساتھ سیل میں رہے؟”

latest urdu news

تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، عمران خان کی فرسٹریشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران جو زبان استعمال کی اور جو سلوک سیاسی مخالفین سے کیا، وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔

وزیرِ دفاع نے کہا، "میں نے بھی چھ مہینے جیل کاٹی، اٹک فورٹ میں چھ بائی چار کے سیل میں رہا، اکیلا تھا۔ صبح فجر پر کھولا جاتا، شام مغرب پر بند کیا جاتا۔ عمران خان کو تو ساری سہولیات حاصل ہیں۔”

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قیدِ تنہائی کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں سیل میں کوئی ساتھی دے دیا جائے۔ انہیں اگر اصل قیدِ تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا تو پتا چلتا کہ وہ کیا ہوتی ہے، وہ خود بتائیں کہ ان کی قیدِ تنہائی کا کیا علاج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں عام طور پر اہم قیدیوں کو عام قیدیوں سے الگ رکھا جاتا ہے اور مشقتی بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے، اس لیے قیدِ تنہائی کا شکوہ بے بنیاد ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter