غزہ سٹی: فلسطینی تنظیم حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے سابقہ مطالبات پر مزید اصرار نہیں کر رہی اور اب موجودہ صورتحال کے تحت فوری انسانی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے، جس سے جنگ بندی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ تنظیم اب جنگ بندی، سرحدی راستوں کی بحالی اور انسانی امداد کی فراہمی کو اولین ترجیح دے رہی ہے، تاکہ فلسطینی عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔
عالمی دباؤ اور بڑھتی انسانی تباہی کے باعث امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی ہفتے بات چیت کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔ مغربی ممالک، بالخصوص امریکہ، فریقین پر مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔
اس پیش رفت کے باوجود امریکہ اور اسرائیل نے حماس پر تنقید جاری رکھی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کسی معاہدے میں سنجیدہ نہیں اور اس کا خاتمہ ضروری ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل حماس کے اقتدار کے خاتمے اور قیدیوں کی بازیابی کے لیے متبادل راستے تلاش کر رہا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے حالیہ بیانات کو غیر متوازن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں اور زمینی حقائق کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، غزہ کی وزارتِ صحت نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وزارت کے مطابق ہسپتالوں میں ادویات، طبی آلات اور عملے کی شدید قلت ہے، جس کے باعث انسانی جانیں مسلسل ضائع ہو رہی ہیں۔
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شدید قحط اور تباہ کن جنگی حالات نے خطے کو مکمل انسانی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔