پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر میاں افتخار حسین نے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلاتی ہے تو ان کی جماعت اس میں شریک ہوگی، قومی مفاد میں تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا چاہیے، بالخصوص دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر مشترکہ لائحہ عمل ناگزیر ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں تعلیمی پسماندگی خاص طور پر خواتین کی شرح خواندگی انتہائی تشویشناک ہے، جو صرف 3 فیصد تک محدود ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی عمل میں لائی جائے تاکہ عوام جدید سہولیات سے محروم نہ رہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے واجب الادا بقایاجات فوراً ادا کیے جائیں، کیونکہ صوبے کی مالی صورتحال ان ادائیگیوں کی مرہون منت ہے۔
اے این پی رہنما نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت اسلام آباد کی طرف پُرامن لانگ مارچ کرے گی، جس کا حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کی مشاورت سے کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف اب جو بھی اقدام ہوگا، وہ تمام سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔
مزید برآں، میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی "گڈ طالبان” اور "بیڈ طالبان” کی پالیسی کی سخت مخالف ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں کسی کے سرکاری جرگے میں شرکت نہیں کریں گی اور نہ ہی اے این پی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں صرف "انگوٹھا لگانے” کے لیے جاتی ہے۔
یاد رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی ماضی میں بھی دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف مؤقف اختیار کرتی آئی ہے، اور موجودہ حالات میں ایک بار پھر سیاسی اتفاقِ رائے کو وقت کی ضرورت قرار دے رہی ہے۔