ریسلنگ کی دنیا کا سب سے بڑا نام اور عالمی شہرت یافتہ اسٹار ہلک ہوگن (اصل نام: ٹیری بولیا) 71 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے۔ اگرچہ ان کا ریسلنگ کیریئر ناقابلِ فراموش کامیابیوں سے بھرا ہوا تھا، لیکن ان کی نجی زندگی اور شہرت کا سفر مختلف تنازعات، الزامات اور تنقید سے اَٹا ہوا تھا۔
ریسلنگ لیجنڈ سے متنازع شخصیت تک کا سفر
ہلک ہوگن نے اپنے دورِ عروج میں نہ صرف ڈبلیو ڈبلیو ایف (اب ڈبلیو ڈبلیو ای) بلکہ ہالی ووڈ اور پاپ کلچر میں بھی ایک خاص مقام حاصل کیا۔ وہ 1980 اور 90 کی دہائی میں ریسلنگ کے سب سے بڑے اسٹار کے طور پر جانے جاتے رہے، مگر شہرت کے اس مینار کے سائے تلے کئی تاریک پہلو بھی پنہاں تھے۔
نسل پرستی کا داغ
ہوگن اس وقت عالمی سطح پر سخت تنقید کا نشانہ بنے جب ایک لیک ہونے والی آڈیو ٹیپ میں ان کی سیاہ فام افراد کے بارے میں نسل پرستانہ گفتگو سامنے آئی۔ اس واقعے کے بعد ڈبلیو ڈبلیو ای نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا، اور انہیں "ہال آف فیم” سے بھی عارضی طور پر نکال دیا گیا۔
ریسلنگ میں طاقت کا غلط استعمال
ہلک ہوگن پر یہ الزام بھی لگتا رہا کہ انہوں نے ریسلنگ کے اندرونی معاملات میں اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ ڈبلیو سی ڈبلیو کے ساتھ ان کے معاہدے میں انہیں تخلیقی کنٹرول حاصل تھا، جس کے تحت وہ اپنے میچز کے نتائج پر اثر انداز ہوتے رہے۔ خاص طور پر 1997 کے "اسٹارکیڈ” ایونٹ میں انہوں نے مداحوں کی توقعات کے برعکس خود کو جتوانے پر اصرار کیا۔
شادی اور ذاتی زندگی کے مسائل
ہلک ہوگن کی ازدواجی زندگی بھی شدید تناؤ کا شکار رہی۔ ان کی سابقہ اہلیہ لنڈا ہوگن نے ان پر بے وفائی کے الزامات عائد کیے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں تلخ بیانات دیے۔ ان کی طلاق ایک طویل اور عوامی تنازعے میں تبدیل ہو گئی تھی۔
جھوٹے دعوے اور مبالغہ آرائی
ہوگن کی ساکھ کو اس وقت مزید نقصان پہنچا جب انہوں نے متعدد مواقع پر جھوٹے دعوے کیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں "میٹالیکا” بینڈ میں شامل ہونے کی پیشکش ہوئی تھی، اور یہ بھی کہا کہ "جارج فورمین گرِل” کا برانڈ دراصل انہیں دیا جانا تھا، مگر دونوں دعوؤں کی متعلقہ افراد نے سختی سے تردید کی۔
اسٹیرائڈز اور عدالت
1990 کی دہائی میں ڈبلیو ڈبلیو ای پر اسٹیرائڈز کے استعمال سے متعلق مقدمے میں ہلک ہوگن نے ابتدا میں استعمال سے انکار کیا، مگر بعد ازاں عدالت میں انہوں نے اعتراف کر لیا۔ ان کی گواہی کی بدولت ڈبلیو ڈبلیو ای کے سربراہ ونس میک میہن جیل جانے سے بچ گئے۔
آخری دنوں میں تنقید کا سامنا
اپنی حالیہ ڈبلیو ڈبلیو ای پیشی میں، جب وہ اپنے بیئر برانڈ کی تشہیر کے لیے نمودار ہوئے، تو مداحوں نے انہیں ہوٹنگ کا نشانہ بنایا۔ یہ لمحہ ان کے بدلتے ہوئے عوامی تاثر کی عکاسی کرتا تھا۔