بچوں کو اسمارٹ فونز کس عمر میں دینے چاہئیں؟ ماہرین کی نئی تحقیق نے واضح کر دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اکثر والدین یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ آخر کس عمر میں بچوں کو اسمارٹ فونز کے استعمال کی اجازت دی جائے، تاکہ یہ سہولت ان کے لیے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث نہ بنے۔ اس اہم سوال کا جواب حال ہی میں ایک بین الاقوامی تحقیق میں دیا گیا ہے۔

جرنل "ہیومین ڈویلپمنٹ اینڈ کیپیبلٹیز” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، بچوں کو کم از کم 13 سال کی عمر تک اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بچے 13 سال سے کم عمر میں اسمارٹ فونز تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں، تو یہ ان کی ذہنی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

latest urdu news

مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ کم عمر بچوں میں اسمارٹ فونز کا استعمال کئی نفسیاتی مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جیسے خود اعتمادی میں کمی، تنہائی کا احساس، جذباتی عدم توازن، اور یہاں تک کہ خودکشی جیسے خیالات کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، جیسے جیسے بچے 13 سال کی عمر کے قریب پہنچتے ہیں، اگر وہ پہلے سے اسمارٹ فون استعمال کر رہے ہوں، تو ہر سال ان کی دماغی اور جذباتی صحت پر منفی اثرات بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ سوشل میڈیا کی جلد رسائی، نیند میں خلل، آن لائن ہراسانی، اور خاندان کے ساتھ وقت نہ گزارنا ہے، جو اسمارٹ فونز کے استعمال سے جڑے مسائل ہیں۔

اس عالمی تحقیق میں 163 ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 20 لاکھ افراد کی معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین نے ان نتائج کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔

اس سے قبل بھی مختلف تحقیقی رپورٹس میں اسمارٹ فونز کے استعمال اور بچوں میں ذہنی دباؤ، انزائٹی، اور ڈپریشن کے باہمی تعلق کا ذکر ہوتا رہا ہے، تاہم یہ نئی تحقیق ان مسائل کے ساتھ ساتھ سوشل تعلقات اور شخصیت کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ والدین، پالیسی ساز اور تعلیمی ادارے مل کر ایسے اقدامات کریں، جو بچوں کو اس نقصان دہ رجحان سے بچا سکیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter