بابوسر ٹاپ پر حالیہ سیلابی صورتِ حال کے نتیجے میں 15 سیاح تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ شاہراہِ بابوسر پر پھنسے تمام افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے سیاحوں سے غیر ضروری سفر سے گریز کی اپیل کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت، فیض اللہ فراق نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ شدید بارشوں اور طغیانی کے باعث علاقے میں 5 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ شاہراہِ قراقرم دو مختلف مقامات پر بند ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ جب تک موسم بہتر نہیں ہو جاتا، شہریوں کو چاہیے کہ گلگت بلتستان کا سفر مؤخر کریں۔
دوسری جانب گلگت بلتستان کے وزیرِ اطلاعات، ایمان شاہ نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں شدید بارشوں کے باعث کلاؤڈ برسٹنگ (بادل پھٹنے) کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ ان کے مطابق بابوسر میں آنے والے سیلابی ریلے میں 18 سے زائد گاڑیاں بہہ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور امدادی ادارے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے متحرک ہیں، اور ریسکیو آپریشنز بھرپور انداز میں جاری ہیں تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا سکے اور باقی سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔
ادھر راول ڈیم میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ جانے کے باعث اسپل ویز چوتھی بار کھولے جا چکے ہیں۔ حکام نے شہریوں سے نشیبی علاقوں میں احتیاط برتنے اور موسمی الرٹس پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔