اقوامِ متحدہ نے ایک ہولناک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ میں امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے 1,054 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ یہ شہادتیں رواں سال 26 مئی سے شروع ہوئیں، جب غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF) نے اپنی امدادی سرگرمیاں بحال کیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان ثمین الخیطٰان کے مطابق، ان شہادتوں میں سے 766 افراد GHF کے امدادی مراکز کے قریب، جبکہ 288 افراد اقوامِ متحدہ اور دیگر فلاحی اداروں کے قافلوں کے آس پاس نشانہ بنے۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار زمینی سطح پر موجود میڈیکل ٹیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر قابلِ اعتماد ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے ان ہلاکتوں کو "شدید تشویشناک” اور "بین الاقوامی انسانی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔
یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں نے پورے خطے کو انسانی بحران میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، 20 لاکھ سے زائد افراد غذائی قلت، پینے کے پانی کی کمی، طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور رہائش کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
GHF اور دیگر بین الاقوامی امدادی ادارے مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح محصور اور بھوکے فلسطینیوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی پہنچائی جا سکیں، لیکن اسرائیلی حملوں کے باعث ان سرگرمیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
عالمی سطح پر انسانی حقوق کے ادارے ان واقعات کی آزاد اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انسانی جانوں کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔