سوات کے مدرسے میں اساتذہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا شکار کم سن طالبعلم دم توڑ گیا، واقعے پر عوامی غصہ اور احتجاج
سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں ایک افسوسناک اور دل دہلا دینے والے واقعے میں مدرسے میں زیرِ تعلیم کم سن طالبعلم اپنے اساتذہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کے بعد جاں بحق ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق، تین اساتذہ نے باری باری پانچ گھنٹوں تک بچے کو کمرے میں بند کر کے وحشیانہ طریقے سے مارا پیٹا۔ بچے کی حالت اتنی بگڑ گئی کہ وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ لواحقین، مقامی شہریوں اور مدرسے کے دیگر طلباء نے مین خوازہ خیلہ بازار میں احتجاج کرتے ہوئے مرکزی سڑک کو بند کر دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ معصوم جان کے ضیاع پر صرف اظہارِ افسوس کافی نہیں بلکہ ذمہ دار اساتذہ کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی بچے کے ساتھ ایسی بربریت نہ ہو۔
احتجاج کے دوران مقتول طالبعلم کے ساتھی نے آنکھوں میں آنسو اور لرزتی آواز کے ساتھ انکشاف کیا کہ تشدد صرف ایک استاد نے نہیں کیا بلکہ تین اساتذہ باری باری اسے اذیت دیتے رہے، کوئی بھی اسے بچانے نہیں آیا۔ بچے کی دردناک موت نے نہ صرف مدرسے کے ماحول پر سوالات کھڑے کر دیے بلکہ مدارس کے نظم و ضبط اور نگرانی پر بھی سنجیدہ بحث چھیڑ دی ہے۔
اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جس میں مدرسے کے دیگر طالبعلم انتہائی خوفزدہ حالت میں نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر نے عوامی اشتعال کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
اہلِ علاقہ اور سول سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سانحے میں ملوث تمام اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، مدرسے کی انتظامیہ کو شاملِ تفتیش کیا جائے اور تمام مدارس میں بچوں کے تحفظ کے لیے سخت مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے تاکہ تعلیم کے یہ مراکز تشدد کے اڈے نہ بنیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مختلف شہروں میں مدرسوں میں بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، تاہم زیادہ تر واقعات میں متاثرین یا ان کے خاندان قانونی کارروائی سے کتراتے ہیں، جس سے ملزمان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عوامی ردعمل اتنے بڑے پیمانے پر سامنے آیا ہے۔