کوئٹہ میں قتل ہونے والے مرد اور خاتون کی قبرکشائی، باقیات کے نمونے حاصل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں قتل ہونے والے مرد اور خاتون کی قبر کشائی کی گئی اور ان کے باقیات کے نمونے حاصل کر لیے گئے۔ یہ اقدام اس قتل کیس کی تفتیش میں تیزی لانے کے لیے اٹھایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں پسند کی شادی کرنے والی بانو ستک زئی اور احسان اللہ سمالانی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان کو کل طلب کر لیا۔

latest urdu news

اس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ کے حکم پر قتل ہونے والے جوڑے کی قبر کشائی کی گئی۔ اس دوران ان کے باقیات کے نمونے حاصل کیے گئے، جنہیں ڈی این اے اور نادرا سے تصدیق کرانے کے لیے بھیجا جائے گا۔ قبر کشائی کے عمل میں علاقہ مجسٹریٹ، ایس ایچ او، پولیس سرجن اور دیگر عملہ بھی موجود تھا۔

قتل کیس میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاری:

اس افسوسناک واقعے میں اب تک 20 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کیس کا مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ کوئٹہ پولیس نے ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں تحریری درخواست دی گئی کہ ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

مقتولین کے درمیان کوئی ازدواجی تعلق نہیں تھا ، وزیراعلیٰ بلوچستان کا انکشاف

ویڈیو کے مطابق، خاتون اور مرد کو سردار شیر باز خان کے حکم پر قتل کیا گیا، جنہوں نے انہیں کار و کاری کے الزام میں موت کی سزا سنائی۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ فائرنگ کرنے والوں میں شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان سمیت دیگر افراد شامل تھے۔

مقدمے کے مطابق، قتل کرنے سے پہلے دونوں کو سردار شیر باز خان کے پاس لے جایا گیا، جہاں فیصلہ سنایا گیا کہ انہیں قتل کر دیا جائے۔ اس فیصلے کے بعد، دونوں کو گاڑیوں میں ڈال کر سنجیدی، ڈیگاری، مارگٹ لا کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ واضح ہوگا کہ دونوں کو کتنی گولیاں ماری گئیں اور یہ واقعہ کب پیش آیا تھا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لیا اور سوشل میڈیا پر اس کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ وہ سی ٹی ڈی اور پولیس کی موجودگی میں علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ مزید ملزمان کی گرفتاری اور کیس کی تفتیش کی جا سکے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter