ایم پی اے نوید اسلم کی فیملی کو پروٹوکول نہ دینے پر دو لیڈی ڈاکٹرز کی انکوائری شروع، ٹریننگ فوری طور پر روک دی گئی۔
ساہیوال میڈیکل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال میں دو لیڈی ڈاکٹروں کو محض اس الزام پر ٹریننگ سے روک دیا گیا کہ انہوں نے ایک ایم پی اے کی فیملی کو "پروٹوکول” فراہم نہیں کیا۔
واقعہ 19 جولائی کو اس وقت پیش آیا جب پنجاب اسمبلی کے رکن نوید اسلم لودھی کی فیملی الٹراساؤنڈ ڈپارٹمنٹ میں پہنچی، جہاں ڈاکٹر عائشہ اور ڈاکٹر کرن موجود تھیں، جو ریڈیالوجی کی پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس ہیں۔ الزام ہے کہ ان کا رویہ "مبینہ طور پر نامناسب” تھا، جسے جواز بنا کر نہ صرف ان کی انکوائری کا حکم جاری کیا گیا بلکہ ان کی ٹریننگ کا عمل فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
پرنسپل ساہیوال میڈیکل کالج کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس معاملے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جبکہ یہ کیس پی جی ٹی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں بھی یہ مسئلہ زیرِ بحث آیا، جہاں تمام پارلیمنٹیرینز نے ڈاکٹروں کے رویے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مکمل انکوائری کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ اور سفارشات 48 گھنٹوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس فیصلے پر طبی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے اور اسے پروفیشنلزم کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے کہ ایک ایم پی اے کی فیملی کو خوش نہ کرنے کی سزا ڈاکٹروں کو پیشہ ورانہ طور پر دی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں عوامی نمائندوں کی طرف سے پروٹوکول کا مطالبہ اور اس پر عمل نہ ہونے پر سرکاری افسران یا عملے کے خلاف کارروائیاں ماضی میں بھی سامنے آتی رہی ہیں، مگر طبی اداروں میں اس نوعیت کی مداخلت کو ہمیشہ تشویش کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔