ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اگر مخلص ہو تو جوہری مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، اسرائیلی جارحیت کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔
تہران سے جاری ایک تازہ بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران مذاکرات کے دروازے بند نہیں کر رہا، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ امریکا خلوص نیت سے آگے بڑھے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر ایک بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے، اور ایران سمجھتا ہے کہ جوہری تنازع ایسا حل ہونا چاہیے جس سے دونوں فریقین کو فائدہ ہو۔
انہوں نے 2015 کے جوہری معاہدے کو ایک کامیاب سفارت کاری کی مثال قرار دیا اور کہا کہ اس طرز کے سنجیدہ مذاکرات ہی متوازن حل کی راہ دکھا سکتے ہیں۔ عراقچی نے زور دیا کہ ایران امن چاہتا ہے مگر اسرائیل کی جانب سے بلاجواز حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو ایران بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید یہ کہ ایرانی حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر امریکا یورینیم افزودگی مکمل طور پر بند کرنے کی شرط رکھتا ہے تو مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ پُرامن جوہری تحقیق اس کا حق ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کے بعد ایران نے بھی معاہدے کی بعض شقوں پر عملدرآمد روک دیا تھا۔ موجودہ صورتحال میں مذاکرات کی بحالی ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔