جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں اپوزیشن کو باہمی مشاورت کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے، مگر بدقسمتی سے ایسی مشاورت کا فقدان نظر آتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام "روبرو” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان کسی مشترکہ تحریک پر اتفاق نہ ہونے پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "پی ڈی ایم کا سر اپوزیشن میں ہے اور دھڑ حکومت میں۔”
ان کا کہنا تھا کہ تحاریک مشاورت سے ہی کامیاب ہوتی ہیں، اور اتحاد ہمیشہ وقتی ضرورت کے تحت بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی ان سے صرف شخصی تعلق کی بنیاد پر ملتے ہیں، اور ان کی حیثیت محض ایک برخوردار کی ہے۔
مولانا نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف انکار، جبکہ اپوزیشن میں بھی باہمی رابطے اور ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ عمران خان سے اختلافات ضرور ہیں، لیکن تلخی کی ضرورت نہیں۔ اگر پی ٹی آئی ہمارے تحفظات دور کرے تو ماحول بہتر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جیل میں ہے تو ہم اور نواز شریف بھی جیل میں رہ چکے ہیں، صرف ایک شخص کی رہائی کو پارٹی کا مرکزی مقصد بنانا سیاسی ناپختگی ہے، تاہم وہ عمران خان کی رہائی کے حق میں ہیں۔
نہ دوستی، نہ دشمنی: مولانا فضل الرحمان کا پی ٹی آئی سے تعلقات پر اعتدال کا مشورہ
خیبرپختونخوا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ وہاں کوئی حکومت نہیں، صوبائی حکمران مسلح گروپوں کو بھتے دے رہے ہیں، اور کرپشن عروج پر ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ ہر کسی کا آئینی حق ہے۔ ایک شخص خود کو افلاطون سمجھتا ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
راولپنڈی میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے پاکستان کو اسلامی جمہوری ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وطن اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اور اس کی نظریاتی بنیادوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مذہبی اقدار کے خلاف سرگرم مخصوص لابی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر فورم پر آئین و قانون کی بالادستی اور مذہبی اقدار کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے، اور ہمسایہ ممالک ترقی کر رہے ہیں جبکہ پاکستان بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ عام آدمی کی زندگی بہتر بنائے بغیر کوئی بہتری ممکن نہیں۔ فرخ کھوکھر کی جے یو آئی میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت کا قافلہ مزید مضبوط ہوگا اور دین اسلام کے فروغ میں تقویت ملے گی۔