جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ میں طلاق، بیوگی یا علیحدگی جیسے تلخ تجربات سے گزرنے والی خواتین کے لیے ایک منفرد اور باحوصلہ قدم اٹھایا گیا ہے، جہاں زندگی کے بوجھ کو نئے جذبے اور خود اعتمادی میں بدلا جا رہا ہے۔
ایرناکولم ضلع میں منعقد ہونے والا یہ پہلا "ڈائیورس کیمپ” — جسے Break Free Stories کا نام دیا گیا — ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں خواتین نے نہ صرف اپنی کہانیاں بانٹیں بلکہ جذباتی تعاون، ہنسی، سکون اور خود اعتمادی کے ساتھ ایک نئی شروعات کا تجربہ بھی کیا۔
کیمپ کی منتظم اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹر رافیہ کا تعلق کیلیکٹ سے ہے۔ ان کے مطابق یہ خیال اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے محسوس کیا کہ طلاق یافتہ یا اکیلی خواتین کس قدر تنہائی، شرمندگی اور سماجی ججمنٹ کا سامنا کرتی ہیں۔
مئی 2025 میں منعقد ہونے والے اس پہلے کیمپ میں 17 خواتین شریک ہوئیں۔ شرکاء نے پہاڑوں میں کیمپنگ کی، خیموں میں وقت گزارا، ایک دوسرے کے ساتھ دل کی باتیں کیں اور اپنی زندگی کے زخموں کو قبول کرتے ہوئے ان پر مرہم رکھنے کی کوشش کی۔
شرکت کرنے والی ایک خاتون صوفیہ نے بتایا کہ ان کی شادی صرف 17 سال کی عمر میں کر دی گئی کیونکہ ان کی رنگت سانولی تھی۔ چند سال بعد طلاق ہو گئی اور وہ مہینوں ڈپریشن کا شکار رہیں۔ لیکن اس کیمپ میں آ کر انہوں نے پہلی بار خود کو آزاد محسوس کیا۔
’’میں خاندانی تقریبات سے ہمیشہ کتراتی تھی کیونکہ وہاں صرف طعنے اور سوالات میرا انتظار کرتے، مگر یہاں مجھے لگا کہ میں تنہا نہیں ہوں،‘‘ صوفیہ کا کہنا تھا۔
انسٹاگرام پر کیمپ کے اعلان کے بعد درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں خواتین نے رابطہ کیا، جس کے نتیجے میں جون 2025 میں دوسرا کیمپ بھی منعقد کیا گیا۔ اب تیسرا کیمپ 19 اور 20 جولائی کو منعقد ہونے جا رہا ہے، جس میں مزید جذباتی اور تفریحی سرگرمیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کیمپ کا مقصد ایک واضح پیغام دینا ہے:
طلاق زندگی کا اختتام نہیں، ایک نئی شروعات بھی ہو سکتی ہے — اگر ساتھ ہو، سمجھ ہو، اور خود اعتمادی ہو۔