چین نے 600 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی سپر ماگلیو ٹرین کی کامیاب آزمائش کی، جو طیاروں سے بھی زیادہ تیز ہے اور بیجنگ سے شنگھائی کا سفر 2.5 گھنٹوں میں ممکن بنائے گی۔
چین نے دنیا کو ٹرانسپورٹیشن کے ایک نئے دور کی جھلک دکھاتے ہوئے ایسی سپر فاسٹ ٹرین تیار کر لی ہے جو ہوائی جہازوں سے بھی زیادہ رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ جدید ترین میگنیٹک لیویٹیشن یا ماگلیو ٹرین 600 کلومیٹر فی گھنٹہ کی شاندار رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جسے حال ہی میں صوبہ ہوبے کی "ڈونگھو لیبارٹری” میں کامیابی سے آزمایا گیا۔
اس تجرباتی ماڈل نے محض 7 سیکنڈ میں 404 میل فی گھنٹہ (تقریباً 650 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار حاصل کر لی، جو کہ جدید ہوائی جہازوں کی اوسط رفتار سے بھی زیادہ ہے۔ ماگلیو ٹیکنالوجی کے تحت یہ ٹرین فضا میں معلق ہو کر مخصوص مقناطیسی ٹریک پر حرکت کرتی ہے، جس کی بدولت رگڑ اور آواز کی آلودگی تقریباً ختم ہو جاتی ہے، اور ٹرین نہایت خاموشی سے برق رفتاری کے ساتھ سفر کر سکتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں شہریوں کو حیرت انگیز حد تک تیز، محفوظ اور پُرآسائش سفر فراہم کر سکتی ہے۔ اگر اس منصوبے کو کمرشل بنیادوں پر نافذ کیا جائے، تو بیجنگ سے شنگھائی تک کا 1,300 کلومیٹر طویل سفر جو موجودہ فاسٹ ٹرینوں سے ساڑھے پانچ گھنٹے میں طے ہوتا ہے، وہ صرف ڈھائی گھنٹوں میں مکمل ہو سکے گا۔
اس رفتار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف ہو، تو کراچی سے لاہور کا سفر جو اب تقریباً 18 گھنٹے لیتا ہے، وہ صرف 150 منٹ (ڈھائی گھنٹے) میں ممکن ہو سکے گا۔
اگرچہ اس ماگلیو ٹرین کو ابھی کمرشل سطح پر متعارف کرانے میں کچھ وقت لگے گا، مگر چین کی اس پیش رفت نے دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ انڈسٹری کو ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت جاپان کی ایم ایل ایکس ماگلیو ٹرین کو دنیا کی تیز ترین ٹرین کا اعزاز حاصل ہے، جو 361 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ تاہم چین کی حالیہ پیش رفت نے اس میدان میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔