اسلام آباد، بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے واضح کیا ہے کہ لاہور اجلاس کو بنیاد بنا کر پارٹی میں اختلافات پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے، تاہم وہ خود ایسے عناصر پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جو اختلافات پھیلائے گا، اسے وہ خود دیکھیں گے۔
یہ بیان عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ ان کے ساتھ پارٹی رہنما عظمیٰ خان اور نورین خان بھی موجود تھیں۔ علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے ملاقات میں دو اہم پیغامات دیے، جن میں پہلا یہ تھا کہ ان کے اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، اور دوسرا یہ کہ پارٹی کے اندر اختلافات کو ہوا دینا تحریک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ اور ایک کرنل کی نگرانی میں عمران خان کے بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، اور یہ سب کچھ ایک فردِ واحد کی ایما پر کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "میرے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس کا حساب لیا جائے گا۔”
عمران خان نے زور دیا کہ پارٹی کے اندر موجود اختلافات وقتی ہیں، اور اس وقت تحریک پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور اجلاس میں 300 پارلیمینٹیرینز کی شرکت ایک مثبت قدم تھا، اور اسے انتشار کا ذریعہ بنانے والے سازشی عناصر کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
علیمہ خان نے کہا کہ ان کی فیملی گزشتہ دو سال سے جیلوں کے چکر کاٹ رہی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ عمران خان کی ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے اور ان کی رہائی کی راہ ہموار کی جائے۔
اس موقع پر ملک احمد خان بچھر نے کہا کہ 5 اگست تک لاہور میں تحریک جاری رہے گی، جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سے 26 ارکانِ اسمبلی سے متعلق بات چیت بھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کی واضح ہدایت ہے کہ لاہور اجلاس پر میڈیا سے کھل کر بات کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ پارٹی ٹکٹ اب پیسے پر نہیں، میرٹ پر دیے جائیں گے، اور ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے قبل ازیں بھی لاہور اجلاس کو ایک بڑا سیاسی اقدام قرار دیا تھا، جس کا مقصد آئندہ تحریک کو منظم انداز میں آگے بڑھانا ہے۔