اسلام آباد،وفاقی حکومت نے معروف پاکستانی قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، حکومت نے ہائیکورٹ کے 16 مئی کے حکم نامے کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ 16 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی دائر کردہ درخواست میں ترمیم کی اجازت دی تھی۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اپنایا ہے کہ فوزیہ صدیقی کی اصل درخواست پر پہلے ہی عملدرآمد ہو چکا ہے، عافیہ صدیقی سے متعلق کونسل رسائی کی اجازت بھی دی جا چکی ہے، اس لیے ترمیمی درخواست کا جواز باقی نہیں رہا۔
اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ فوزیہ صدیقی کی طرف سے دائر کی گئی ترامیم کے باعث کیس کو بلاوجہ طول دیا جا رہا ہے، جو عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع ہے،حکومتی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے آئینی دائرہ اختیار سے باہر جا کر کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، جو قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 16 مئی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور کیس کو اصل قانونی حدود میں رکھا جائے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ میں قید ہیں اور ان کی رہائی کے لیے پاکستان میں مختلف قانونی اور سفارتی کوششیں جاری ہیں، فوزیہ صدیقی متعدد بار عدالتوں سے رجوع کر چکی ہیں تاکہ ان کی بہن سے قونصلر ملاقات، قانونی مدد اور وطن واپسی کے اقدامات کیے جا سکیں۔