حکومت کا اعلان، اس سال حج سے محروم رہنے والے 60 ہزار سے زائد افراد کو آئندہ حج میں ترجیح دی جائے گی، نجی اسکیم کے واجبات کی واپسی پر بھی غور
اسلام آباد، حکومت نے اس سال حج کی سعادت سے محروم رہنے والے 60 ہزار سے زائد عازمین کو آئندہ حج 2026 میں ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت چیئرمین ملک عامر ڈوگر نے کی، جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک عامر ڈوگر نے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی کہ نجی حج اسکیم کے تحت رہ جانے والے 67 ہزار عازمین کا مسئلہ حل کیا جائے اور ان کے واجبات واپس کیے جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ان عازمین کو حج 2026 میں ترجیح دی جائے تاکہ ان کی محرومی کا ازالہ ممکن ہو سکے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ نجی حج اسکیم کے 63 ہزار عازمین کے 365 ملین ریال سعودی عرب میں موجود ہیں، جن کا معاملہ حل ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نجی ٹور آپریٹرز کی تنظیم بھی یہی چاہتی ہے کہ گزشتہ سال رہ جانے والے افراد کو آئندہ سال حج میں ترجیح دی جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حج 2026 کے لیے اب تک 4 لاکھ 55 ہزار عازمین کی رجسٹریشن ہو چکی ہے، اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھی ان محروم عازمین کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ سردار یوسف نے کہا کہ وزیرِاعظم کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ تیار ہونے کے بعد کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی۔
سعودی عرب نے خواتین کے لیے محرم کی شرط ختم کر دی
اجلاس کے دوران کمیٹی نے بھارت، بنگلہ دیش، ایران سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے حج اخراجات پر تقابلی بریفنگ بھی طلب کر لی۔ اجلاس میں وزارتِ مذہبی امور کے حکام نے حج کو سستا کرنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں، جن میں بحری جہاز کے ذریعے حج کرانے پر غور شامل ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ اگر حاجیوں کی رہائش کے لیے پرتعیش عمارتیں نہ لی جائیں اور درمیانے درجے کی سہولیات فراہم کی جائیں تو اخراجات میں مزید کمی ممکن ہے۔ اس حوالے سے وزیرِ داخلہ اور سیکرٹری مذہبی امور اس وقت تہران میں موجود ہیں، جہاں مختلف متبادل انتظامات زیرِ غور ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس حج انتظامات میں تکنیکی اور سفارتی مسائل کے باعث ہزاروں عازمین فریضۂ حج سے محروم رہ گئے تھے، جس پر عوامی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ حکومت نے ان مسائل کے ازالے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی، جس کی سفارشات آئندہ فیصلوں کی بنیاد بنیں گی۔