شام کے شہر سویدا میں بدو قبائل اور دروز ملیشیا کے درمیان جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی، حکومت نے براہ راست مداخلت کا اعلان کر دیا۔
دمشق، شام کے جنوبی شہر سویدا میں شدید فرقہ وارانہ جھڑپوں کے دوران 30 سے زائد افراد ہلاک جبکہ کم از کم 100 افراد زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب علاقے میں یکے بعد دیگرے کئی افراد کے اغوا کی اطلاعات سامنے آئیں۔ واقعہ دروز اکثریتی علاقے میں پیش آیا جہاں مسلح دروز ملیشیا اور مقامی بدو قبائل آمنے سامنے آ گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کشیدگی نے اس وقت شدت اختیار کی جب اغوا کے مبینہ واقعات کے بعد بدو قبائل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دروز افراد کو نشانہ بنایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پورا علاقہ میدانِ جنگ بن گیا اور شدید فائرنگ، جلاؤ گھیراؤ اور محاصروں کی خبریں آنے لگیں۔
شامی وزارتِ داخلہ نے صورتِ حال کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے سویدا میں براہ راست حکومتی مداخلت کا اعلان کر دیا ہے تاکہ امن و امان بحال کیا جا سکے۔ وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ تمام فریقین کو پُرامن رہنے پر مجبور کیا جائے اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
غزہ میں اسرائیلی حملے، 110 فلسطینی شہید، امدادی مراکز پر فائرنگ
ماہرین اور مقامی صحافیوں نے سویدا میں جاری جھڑپوں کو 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد شام میں اب تک کے سب سے خطرناک فرقہ وارانہ فسادات قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ کشیدگی فوری طور پر نہ روکی گئی تو اس کے اثرات پورے ملک میں پھیل سکتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں دروز اور بدو قبائل کے درمیان پرانی دشمنیاں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ شام میں 2011 سے خانہ جنگی جاری رہی، جس کے دوران مختلف فرقوں، نسلوں اور قبائل کے درمیان شدید تنازعات نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ اگرچہ گزشتہ چند برسوں میں کچھ علاقوں میں استحکام آیا ہے، مگر سویدا جیسے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ فرقہ واریت اور پرانی دشمنیاں اب بھی شامی معاشرے کو جکڑے ہوئے ہیں۔