آن لائن سرمایہ کاری فراڈ کیس: زیر حراست 14 افراد عدالت میں پیش

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد میں اربوں روپے کے آن لائن فراڈ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے 149 افراد کو گرفتار کرلیا، مرکزی کردار ملک تحسین اعوان عدالت سے عبوری ضمانت پر ہیں۔

فیصل آباد، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے آن لائن سرمایہ کاری کی آڑ میں اربوں روپے کے فراڈ میں ملوث بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے 149 ملکی و غیر ملکی افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں 14 گرفتار ملزمان کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد آج سپیشل مجسٹریٹ ملک اشفاق کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

latest urdu news

یہ نیٹ ورک فیصل آباد میں انویسٹمنٹ اور پونزی اسکیمز کا جھانسا دے کر شہریوں کو آن لائن سرمایہ کاری پر راغب کرتا تھا اور بھاری رقوم ہتھیاتا تھا۔ کارروائی کے دوران بے نقاب ہونے والا یہ فراڈ کال سینٹر فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے سابق چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز، ملک تحسین اعوان کی رہائش گاہ پر قائم کیا گیا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مبینہ مرکزی ملزم ملک تحسین اعوان اس وقت عبوری ضمانت پر ہیں۔

پولیس کے مطابق فراڈ نیٹ ورک میں ملوث افراد کے خلاف دھوکہ دہی، جعل سازی، اور غیر قانونی سرمایہ کاری اسکیمز کے تحت مجموعی طور پر سات مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

فیصل آباد میں فیسکو کے سابق چیئرمین کی رہائشگاہ پر چھاپہ ، 149 ملکی و غیر ملکی افراد گرفتار

چھاپے کے دوران گرفتار 149 افراد میں 131 مرد اور 18 خواتین شامل ہیں، جن میں سے 73 افراد غیر ملکی شہری ہیں۔ ان میں 3 نائجیرین مرد، 5 نائجیرین خواتین، 1 فلپائنی مرد، 3 فلپائنی خواتین، 1 سری لنکن مرد، 1 سری لنکن خاتون، 6 بنگلہ دیشی مرد، 1 زمبابوے کی خاتون، 2 میانمار کی خواتین اور دیگر 44 غیر ملکی شامل ہیں، جب کہ پاکستانیوں میں 76 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔

پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام گرفتار افراد سے تفتیش جاری ہے اور اس کیس کو بین الاقوامی سطح پر سائبر کرائم نیٹ ورکس سے جوڑ کر بھی جانچا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں آن لائن سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دہی کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ فیصل آباد میں ہونے والا یہ واقعہ ملک کی تاریخ کے بڑے آن لائن فراڈز میں شمار کیا جا رہا ہے، جس نے بین الاقوامی سطح پر بھی سائبر کرائم کے خطرات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے یہ کیس ایک آزمائش بھی ہے اور مثال بھی کہ ایسے جرائم کی بیخ کنی کیسے کی جا سکتی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter