ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ایرانی صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی، صدر پزشکیان کی ٹانگ میں معمولی زخم آیا
تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی مختصر مگر شدید جھڑپوں کے حوالے سے ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق اسرائیلی حملے کے دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان زخمی ہوئے تھے۔
ڈان نیوز کے مطابق، ایرانی میڈیا نے کئی دنوں کی خاموشی کے بعد تصدیق کی ہے کہ 16 جون کو تہران میں واقع سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی عمارت پر اسرائیل کی جانب سے داغے گئے 6 میزائلوں کے حملے میں صدر مسعود پزشکیان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم وہ حملے میں بال بال بچ گئے اور انہیں ٹانگ پر معمولی زخم آیا۔
حملے کے دوران عمارت کی بجلی منقطع ہو گئی تھی اور اندر موجود اعلیٰ حکام نے ایمرجنسی راستوں کے ذریعے عمارت کو فوری طور پر خالی کر دیا تھا۔ دھماکوں کی شدت سے عمارت کی کئی منزلیں متاثر ہوئیں، تاہم کسی بڑے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے چند روز بعد ایرانی صدر نے امریکی صحافی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ٹکر کارلسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیل کی جانب سے خود پر حملے کی کوشش کا ذکر کیا تھا، مگر اس وقت انہوں نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔
خیال رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بغیر اشتعال کے فضائی حملے کیے تھے جنہیں ایران نے جنگ کا آغاز قرار دیا۔ ان حملوں میں امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ان واقعات کے بعد تہران اور واشنگٹن کے درمیان طے شدہ جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی ممکنہ معاہدے پر پہنچنا تھا۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کئی برس کی سفارتی محاذ آرائی اور پراکسی جنگوں کا نتیجہ ہے، تاہم جون 2025 کے حملے دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست فوجی ٹکراؤ کی ایک خطرناک علامت سمجھے جا رہے ہیں۔