سندھ اور پنجاب حکومت ایسے پریشان ہیں جیسے قاسم نہیں ‘محمد بن قاسم’ آرہا، مطیع اللہ جان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیٹوں کی ممکنہ وطن واپسی پر سیاسی اور قانونی ہلچل میں تیزی آ گئی ہے۔

حکومتی مشیر رانا ثناء اللہ کی جانب سے بیٹوں کی گرفتاری کی دھمکی نے سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔ اس بیان پر عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے سوشل میڈیا پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے سوال اٹھایا:
"یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں بچے اپنے والد کی رہائی کے لیے بھی آواز نہیں اٹھا سکتے؟”

latest urdu news

تجزیہ کاروں کے مطابق، عمران خان کے بیٹے اگر وطن واپس آتے ہیں اور عوامی سطح پر کوئی تحریک چلاتے ہیں، تو وہ حکومت کے لیے حقیقی سیاسی چیلنج بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت میں وہ دم خم نہیں رہا جو کسی مؤثر تحریک کو کامیابی سے آگے بڑھا سکے، لیکن عمران خان کے خون کے رشتے — بالخصوص ان کے بیٹے — اگر متحرک ہوتے ہیں، تو عوامی حمایت ایک بار پھر پی ٹی آئی کے پلڑے میں جا سکتی ہے۔

عمران خان کے بیٹوں کا واپس آنا اُن کا بنیادی حق ہے، سلمان اکرم راجہ

یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے پاکستان آ کر کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں تو حکومت نہ صرف گرفتاری کی کوشش کر سکتی ہے بلکہ اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ میں آ سکتی ہے، خاص طور پر انسانی حقوق سے متعلق اداروں کی طرف سے۔

ادھر قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے پاکستانی شہریت رکھتے ہیں تو ان کا پاکستان آنا اور اپنے والد کے لیے آواز اٹھانا نہ صرف ان کا آئینی حق ہے بلکہ انسانی بنیادوں پر بھی اسے دبایا نہیں جا سکتا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter