NICT جاپان نے لیب میں 1.02 پیٹا بِٹس فی سیکنڈ انٹرنیٹ رفتار حاصل کی، جو دنیا کی تیز ترین رفتار قرار پائی۔
ٹوکیو: جاپان نے دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ رفتار کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے، جس میں 1.02 پیٹا بِٹس فی سیکنڈ کی حیران کن رفتار حاصل کی گئی ہے۔ یہ کارنامہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی (NICT) نے ایک لیبارٹری تجربے میں انجام دیا، جس کے لیے 19 کور والے جدید آپٹیکل فائبر کا استعمال کیا گیا، جو تقریباً 1,800 کلومیٹر کے فاصلے تک ڈیٹا منتقل کرنے کے قابل ہے۔
اس رفتار کا مطلب یہ ہے کہ نظریاتی طور پر پوری نیٹ فلکس کی لائبریری کو ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے یا بیک وقت لاکھوں 8K ویڈیوز کو بغیر رکاوٹ کے اسٹریم کیا جا سکتا ہے۔ یہ رفتار دنیا میں رائج اوسط انٹرنیٹ رفتار سے لاکھوں گنا زیادہ ہے، اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک کی رفتار سے بھی کہیں زیادہ تیز ہے۔
تاہم ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ ریکارڈ تجرباتی اور مکمل طور پر لیبارٹری کے موزوں حالات میں حاصل کیا گیا ہے، اس لیے اس کا فوری طور پر صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچنا ممکن نہیں۔ لیکن اس کامیابی میں استعمال ہونے والی فائبر ٹیکنالوجی موجودہ اسٹینڈرڈز سے مطابقت رکھتی ہے، جو مستقبل میں کلاوڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز، اور انٹرنیشنل نیٹ ورک بیک بونز جیسے شعبوں میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔
ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت مستقبل میں 6G نیٹ ورکس، سمندر کے نیچے بچھائی جانے والی فائبر کیبلز اور براعظموں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کے لیے انقلابی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس تجربے نے جاپان کی آپٹیکل کمیونیکیشن میں تحقیقاتی برتری کو ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ** اس سے قبل بھی جاپان نے دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں کئی عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں، اور یہ نئی رفتار ٹیکنالوجی کے مستقبل کی جانب ایک اہم قدم سمجھی جا رہی ہے۔