سپریم کورٹ نے سیتا رام کیس پر فیصلے میں پولیس کے کردار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پولیس اسٹیٹ کا تاثر ابھرتا جا رہا ہے، جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کا موجودہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ عوام کی بجائے طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے۔
فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر عام ہے، اور یہ رجحان خاص طور پر کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ عدالت نے کہا کہ ملک کو پولیس اسٹیٹ کی بجائے آئینی ریاست بنانا ضروری ہے، جہاں قانون کی بالادستی اور عوامی خدمت بنیادی اصول ہوں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عوام کا پولیس پر اعتماد اس بات کا پیمانہ ہے کہ ہم آئینی ریاست ہیں یا نہیں۔ ہر پولیس افسر کو آئین کا سختی سے پابند ہونا چاہیے، کیونکہ پولیس فورس اور تھانے عوام کی خدمت کے لیے ہیں، نہ کہ کسی خاص طبقے کے مفاد کے لیے۔
سپریم کورٹ کے اس بیان کو پولیس اصلاحات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے اصل کردار کی یاد دہانی کراتا ہے۔