سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب میں صرف رائیونڈ کے لیے 16 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیر کی جا رہی ہے
جس پر ارکان کمیٹی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس کی صدارت چیئرپرسن قراۃالعین مری نے کی، جہاں نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں 14 میں سے 7 موٹرویز پنجاب میں جبکہ بلوچستان میں ایک بھی نہیں۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں؟ سیلاب سے تباہ ہونے والے ہزار کلومیٹر سڑکوں کی بحالی تک نہیں کی گئی جبکہ پنجاب میں ایک مخصوص مقام کے لیے الگ موٹروے بنائی جا رہی ہے۔ چیئرپرسن نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ موٹروے صرف ایک گھر کے لیے بنائی جا رہی ہے؟
این ایچ اے حکام کے مطابق منصوبہ فی الحال سروے کے مرحلے میں ہے اور اس کے اخراجات کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ پنجاب میں مزید موٹروے منصوبے روکے جائیں اور پہلے بلوچستان جیسے محروم علاقوں میں ترقیاتی کام مکمل کیے جائیں۔