امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کینیڈا پر تجارتی دباؤ بڑھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یکم اگست سے کینیڈا سے درآمدات پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی جائے گی۔
علاوہ ازیں، دیگر تجارتی شراکت داروں پر بھی 15 سے 20 فیصد کے ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ ہے۔
رائٹرز کے مطابق، صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی کو ایک خط بھیجا، جس میں انہوں نے نئے ٹیرف نافذ کرنے کی اطلاع دی اور خبردار کیا کہ اگر کینیڈا نے جوابی اقدامات کیے تو یہ شرح مزید بڑھائی جا سکتی ہے۔
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے جواب میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گی تاکہ کینیڈین کارکنوں اور کاروباروں کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں کینیڈا سے فینٹانائل کی مبینہ اسمگلنگ اور تجارتی رکاوٹوں پر تحفظات کا اظہار کیا، جن سے امریکی ڈیری فارمرز اور دیگر شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ امریکی معیشت اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ٹرمپ نے لکھا کہ اگر کینیڈا فینٹانائل کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تعاون کرے تو وہ اس خط میں ترمیم پر غور کر سکتے ہیں۔
کینیڈا نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فینٹانائل کی اسمگلنگ میں کینیڈا کا حصہ بہت کم ہے اور وہ سرحدی سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے