اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ کے 75 فیصد علاقے خالی کیے جائیں گے، حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی متوقع ہے، رفح میں نیا شہر بسانے کی تجویز۔
غزہ سے اسرائیل نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زیرِ قبضہ غزہ کے بڑے حصے کو خالی کرنے پر تیار ہے اور جلد ہی غزہ "حماس کے بغیر” ہوگا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یؤاف گالانٹ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 75 فیصد علاقے کو فوجی قبضے سے نکال لیا جائے گا، جبکہ باقی 25 فیصد حصے میں مزید کارروائی اس لیے نہیں کی جائے گی تاکہ یرغمالیوں کی زندگی کو غیر ضروری خطرہ لاحق نہ ہو۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر جنگ بندی کی شرائط طے پاتی ہیں تو حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو واپس کرے گی جبکہ ہلاک شدہ یرغمالیوں کی نصف لاشیں بھی لوٹا دی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق باقی اختلافی نکات پر سیزفائر کے دوران بات چیت جاری رہے گی۔ ان نکات میں جنگ کا مکمل خاتمہ، حماس کی آئندہ پوزیشن، انسانی امداد کی رسائی اور اسرائیلی افواج کی نئی سرحدیں شامل ہیں۔
ایک اہم انکشاف میں گالانٹ نے بتایا کہ حماس نے فلاڈلفی کوریڈور پر اسرائیلی فوج کی موجودگی کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ کوریڈور مصر، غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر واقع 100 میٹر چوڑا اور 14 کلومیٹر طویل علاقہ ہے، جو طویل عرصے سے مصر اور اسرائیل کے درمیان حساس سیکیورٹی علاقہ رہا ہے۔
مزید برآں، اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی تباہ حال شہر رفح میں ایک نیا شہر تعمیر کرے، جہاں تمام غزہ باشندوں کو منتقل کیا جا سکے۔ تاہم اس متنازع منصوبے پر حماس کا کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ مئی 2024 میں اسرائیلی فوج نے فلاڈلفی کوریڈور میں داخل ہو کر وہاں اہم اسٹریٹجک علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جو اب بھی اس کے کنٹرول میں ہیں۔ موجودہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل مستقبل میں غزہ کو نئی سیاسی اور جغرافیائی ساخت دینے کی تیاری کر رہا ہے، جس پر خطے میں شدید ردعمل کا امکان موجود ہے۔