زہریلی مشروم سے رشتہ داروں کو مارنے والی آسٹریلوی خاتون مجرم قرار

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

آسٹریلوی عدالت نے ایرین پیٹرسن کو زہریلے مشروم سے شوہر کے والدین سمیت تین افراد کے قتل کا مجرم قرار دے دیا، دنیا بھر میں مشہور "مشروم مرڈر” کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

سڈنی، آسٹریلیا میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں عدالت نے ایرین پیٹرسن نامی خاتون کو اپنے سسرالی رشتہ داروں کو زہریلے مشروم کھلا کر قتل کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ یہ واقعہ جولائی 2023ء میں پیش آیا تھا، جس میں پیٹرسن نے اپنے شوہر کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کو دعوت پر بلایا اور کھانے میں زہریلے مشروم شامل کر دیے۔

latest urdu news

عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق تین افراد، جن میں خاتون کے سسر، ساس اور ایک قریبی رشتہ دار شامل تھے، مشروم کھانے کے بعد چند دنوں میں دم توڑ گئے، جبکہ چوتھے شخص کی حالت تشویشناک ہو گئی تھی، جسے بروقت طبی امداد کے ذریعے بچا لیا گیا۔

وکٹوریہ کی عدالت میں جیوری نے طویل سماعت کے بعد پیٹرسن کو تین قتل اور ایک اقدامِ قتل کے الزامات میں قصوروار ٹھہرایا۔ اس کیس کو بین الاقوامی میڈیا نے "مشروم مرڈر” کے عنوان سے مسلسل کور کیا، اور اس کی پراسرار نوعیت نے عالمی سطح پر عوامی توجہ حاصل کی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ زہریلے مشروم خود جمع کیے گئے تھے، جو عام طور پر جنگلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور انتہائی مہلک زہر رکھتے ہیں۔ پیٹرسن کے خلاف شواہد میں مبینہ منصوبہ بندی، مشکوک رویہ اور واقعات کے بعد کا طرزِ عمل شامل تھا، جس پر جیوری نے اسے مجرم قرار دیا۔

یاد رہے کہ "مشروم مرڈر” آسٹریلیا کی حالیہ تاریخ کے ان چند مقدمات میں شامل ہے جس نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا، اور یہ ایک اہم قانونی نظیر بھی بن سکتا ہے کہ خوراک کے ذریعے قتل کو بھی انتہائی سنگین جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter