جسٹس انوار حسین نے قرار دیا کہ عدم پیشی پر مسترد کی گئی اپیلیں الیکشن ٹریبونل دوبارہ بحال کر سکتا ہے، فیصلہ 16 صفحات پر مشتمل ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین، جو بطور الیکشن ٹریبونل خدمات انجام دے رہے ہیں، نے ایک اہم آئینی اور قانونی نکتے پر فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ الیکشن ٹریبونل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ عدم پیشی کی بنیاد پر مسترد کی گئی اپیل کو دوبارہ بحال کر سکتا ہے۔ یہ فیصلہ حلقہ پی پی-201 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نوید اسلم کے خلاف آزاد امیدوار محمد یار کی اپیل پر سنایا گیا، جو 16 صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے کے مطابق، دسمبر 2024 میں محمد یار کی اپیل اس وقت مسترد کر دی گئی تھی جب نہ وہ خود پیش ہوئے اور نہ ہی ان کے وکیل حاضر تھے۔ تاہم اب ٹریبونل نے اپیل بحال کرتے ہوئے وکلاء کو مزید سماعت کے لیے طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ الیکشن ایکٹ اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں ٹریبونل کو مکمل قانونی اختیار حاصل ہے کہ وہ اس نوعیت کی اپیلوں کی دوبارہ سماعت کا حکم دے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمد یار کے وکیل اس روز ملتان بینچ میں مصروف تھے، جبکہ درخواست گزار خود سانس کی بیماری میں مبتلا تھے، جس کا باقاعدہ میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا گیا۔ مزید یہ کہ اس دوران دسمبر میں سموگ اور دھند جیسے شدید موسمی حالات بھی موجود تھے، جو ایک بیمار شخص کے لیے سفر کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ اپیل کی بحالی کے لیے دائر کی گئی درخواست کے ساتھ ایک حلف نامہ بھی منسلک تھا، جو اس کی قانونی اہمیت کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ چنانچہ ٹریبونل نے اپیل بحال کرتے ہوئے آئندہ سماعت کی تاریخ 26 اگست مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ آزاد امیدوار محمد یار نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نوید اسلم کی کامیابی کو انتخابی پٹیشن کے ذریعے چیلنج کر رکھا ہے۔