قطر میں اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات پہلا دور ناکام، فلسطینی حکام کا کہنا ہے اسرائیلی وفد حتمی فیصلوں کا اختیار نہیں رکھتا۔
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور ناکامی سے دوچار ہو گیا۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وفد کے پاس کسی حتمی فیصلے یا معاہدے کا اختیار ہی نہیں تھا، جس کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
دوحہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی حکام نے واضح کیا کہ اسرائیلی وفد مذاکرات میں واضح مینڈیٹ کے بغیر شریک ہوا۔ ان کے مطابق اسرائیلی قیادت کی داخلی سیاسی تقسیم اور وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کا غیر واضح مؤقف مذاکرات کی ناکامی کی اہم وجہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کے تازہ مطالبات کو اسرائیل کے لیے ناقابلِ قبول قرار دیا تھا، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ وہ دوحہ میں ایک اعلیٰ سطحی وفد روانہ کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کے دروازے بند نہ ہوں۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے قطر اور امریکا کی جانب سے پیش کیے گئے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ معاہدے پر مثبت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ حماس کا کہنا تھا کہ وہ ثالثی کی کوششوں کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے، اور اگر اسرائیل سنجیدگی دکھائے تو معاہدے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی: اسرائیل کو حماس کا جواب موصول، معاہدے کا جائزہ جاری
اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط سے متفق ہو چکا ہے، اور ممکن ہے کہ کچھ یرغمالیوں کی رہائی جلد ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف نیتن یاہو بلکہ ایران کے ساتھ بھی ایک مستقل معاہدے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال میں جنگ بندی کی ہر کوشش عالمی برادری کی نظر میں امن کی طرف ایک اہم پیش رفت سمجھی جاتی ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت کی اندرونی سیاسی کمزوری اور سخت گیر پالیسی اب تک ان کوششوں میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔