کراچی کے علاقے لیاری میں تین روز قبل گرنے والی رہائشی عمارت کے ملبے سے ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 تک جا پہنچی ہے، جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 10 کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ ایک شخص تاحال زیرِ علاج ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور یقین دہانی کرائی کہ ذمہ داروں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، جن میں سے زیادہ تر ضلع جنوبی کے پرانے علاقوں میں واقع ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ جب ان عمارتوں کو خالی کرانے کی کوشش کی جاتی ہے تو شہری مزاحمت کرتے ہیں، جو عمل درآمد میں رکاوٹ بنتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے واقعے کو ریاستی غفلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت اور فیصلہ کن آپریشن کیا جائے گا۔ ان کے مطابق صرف نوٹس دینا کافی نہیں، بلکہ جو افسران غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دیتے ہیں، ان کے خلاف عملی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 120 مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کا عمل شروع ہو چکا ہے، اور متاثرہ افراد کو متبادل رہائش اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
کراچی میں 5 کروڑ روپے کی چوری: گھریلو ملازمہ کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
نبیل گبول نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر قانونی تعمیرات میں سرمایہ کاری سے گریز کریں کیونکہ یہ نہ صرف قانونی بلکہ جانی خطرہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت زبردستی لوگوں کو گھروں سے نہیں نکال سکتی، جب تک عوام کا تعاون حاصل نہ ہو۔ لیاری کا یہ سانحہ ایک بار پھر شہر میں موجود درجنوں خطرناک عمارتوں کی نشاندہی اور فوری اقدامات کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔