لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنی جماعت کے سینئر رہنماؤں کی رائے سے اتفاق کریں تو سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ممکن ہو سکتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کی جانب سے مذاکرات کی حمایت میں لکھا گیا خط نہایت اہم ہے، جو موجودہ سیاسی فضا میں مثبت تبدیلی کی علامت بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اس خط میں بیان کی گئی تجاویز کو تسلیم کرتے ہوئے لچک کا مظاہرہ کریں تو بات چیت کا دروازہ کھل سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ محرم کے بعد پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کامیاب نہیں ہو سکے گی، کیونکہ شدید موسم، کمزور تنظیمی ڈھانچہ، اندرونی اختلافات اور ریاستی اداروں کی ممکنہ یکجہتی اس تحریک کی ناکامی کا باعث بنیں گے۔
سعد رفیق نے سیاسی مکالمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تلخی کم کرنے اور محاذ آرائی کی سیاست سے نجات کے لیے بات چیت ناگزیر ہے، اور یہ بغیر کسی پیشگی شرط کے ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق پاکستان کو اس وقت ایک نئے اور وسیع تر "میثاقِ جمہوریت” کی ضرورت ہے، جس پر تمام سیاسی قوتوں کا اتفاق رائے ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا، سعد رفیق
انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی ملک کی سیاسی حقیقتیں ہیں، چاہے ان کی عوامی مقبولیت کے پیمانے وقتاً فوقتاً بدلتے رہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس ملک کی ایک طاقتور حقیقت ہے، جس سے انکار ممکن نہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے گفتگو کا اختتام اس بات پر کیا کہ:
"اختلافات اور بحرانوں کا حل تدریجی عمل سے ہی ممکن ہے، اور تمام سیاسی قوتوں کو ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے بجائے ملک کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ بات چیت کرنی چاہیے۔”