اسلام آباد، وزیراعظم شہباز شریف کی تشکیل کردہ سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اعلیٰ سطحی ٹاسک فورس کا پانچواں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ چوہدری سالک حسین نے کی۔ اجلاس میں ٹاسک فورس کو ایک وسیع مینڈیٹ سونپ دیا گیا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور ان کی خدمات، تحفظات اور سرمایہ کاری سے متعلق اُمور میں بہتری لائی جا سکے۔
چوہدری سالک حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر میں اضافہ، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا، ہنر مند افرادی قوت کی عالمی منڈی سے ہم آہنگی، اور اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ روابط کو بامعنی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تاکہ یہ تعلق قومی ترقی کے لیے حقیقی محرک بنے۔
اجلاس میں اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (OPF) کے چیئرمین سید قمر رضا، منیجنگ ڈائریکٹر محمد افضال بھٹی، سیکریٹری ندیم اسلم، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، اہم وفاقی اداروں اور وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ٹاسک فورس نے چار اسٹریٹجک ستونوں پر مشتمل مربوط حکمت عملی تشکیل دینے پر غور کیا، جن میں ترسیلات زر کو محفوظ و پائیدار بنانا، سرمایہ کاری کو فروغ دینا، مہارت کی ترقی اور شکایات کا موثر نظام شامل ہیں۔
اجلاس میںاوورسیز پاکستانیز کنونشن 2025 کے دوران وزیراعظم کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ اداروں کو تاکید کی گئی کہ وہ باضابطہ نوٹیفکیشنز اور تحریری اپ ڈیٹس فراہم کریں، ٹاسک فورس نے موثر نگرانی کے لیے اقدامات کی درست ٹائم لائنز طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا، تاکہ کارکردگی کی بنیاد پر پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔
چوہدری سالک حسین نے تمام اداروں کو ہدایت دی کہ بقایا معاملات کو فوری حل کیا جائے اور ایک ایسی رپورٹ تیار کی جائے جو پیش رفت اور درپیش چیلنجز کا مکمل احاطہ کرے۔ وزارت اوورسیز پاکستانیز و OPF نے بیوروکریٹک رکاوٹیں دور کرنے اور ایجنسیوں کے مابین بہتر ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولیات کی تیز تر فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان سالانہ اربوں ڈالر کی ترسیلات زر کا انحصار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر کرتا ہے، اور حکومت ان کے کردار کو مضبوط کرنے کے لیے نئی پالیسیوں اور شراکت داریوں کی جانب پیش رفت کر رہی ہے۔