روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام اور مشرقِ وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے سفارتی حل کی ضرورت پر زور دیا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق گفتگو کے دوران صدر میکرون نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تہران کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے (IAEA) سے مکمل تعاون کرے اور این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ) معاہدے پر سختی سے عمل کرے۔
دوسری جانب صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تہران کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور این پی ٹی کے تحت اسے جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرنا چاہیے۔
دونوں رہنماؤں نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے جوہری مسئلے کو صرف اور صرف سفارتی ذرائع سے حل کیا جانا چاہیے۔ گفتگو کے دوران جاری عالمی مذاکراتی عمل کو مزید مؤثر بنانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، روس اور فرانس کی یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کی بحالی پر پیش رفت سست روی کا شکار ہے، اور مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی نئی سطح پر پہنچ چکی ہے۔