ایک حالیہ بین الاقوامی تحقیق سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ بھارت کی 50 فیصد سے زائد آبادی قدیم ایرانی کسانوں کی اولاد ہے۔ یہ کسان پانچ سے سات ہزار سال قبل برصغیر پہنچے، جہاں آ کر انہوں نے زراعت کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں برصغیر میں باقاعدہ تہذیب کا ارتقا ممکن ہوا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے تعلق رکھنے والی ماہرِ انسانی ارتقائی جینیات، ڈاکٹر ایلسی کرڈوتکف اور ان کی ٹیم نے کی۔ انہوں نے لاکھوں بھارتی باشندوں کے ڈی این اے کا موازنہ عالمی سطح پر جمع کردہ کروڑوں جینیاتی نمونوں سے کیا۔ اس تجزیے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارتیوں کی اکثریت جینیاتی لحاظ سے اُن ایرانی کسانوں سے جڑی ہوئی ہے جنہوں نے اس خطے میں سب سے پہلے کھیتی باڑی کو فروغ دیا۔
تحقیق کے مطابق بھارتی جینیاتی ترکیب دراصل مختلف نسلوں کے انضمام کا نتیجہ ہے۔ ایرانی کسانوں کے بعد وسطی ایشیا سے آنے والے قبائل کی نسل بھی بھارتی آبادی میں شامل ہوئی، جنہیں بعد ازاں "آریہ” کہا گیا۔ یہی وہ قبائل تھے جنہوں نے ذات پات کا نظام متعارف کرایا۔ اس کے علاوہ اُن افریقی شکاریوں کے جینز بھی بھارتیوں میں پائے گئے ہیں، جو تقریباً پچاس ہزار سال قبل اس خطے میں آ کر مقامی لوگوں سے اختلاط میں آئے۔
انہی قدیم اقوام کے امتزاج سے وادیٔ سندھ کی عظیم تہذیب نے جنم لیا۔ تاہم، بعد میں یورشین اسٹیپے سے تعلق رکھنے والے جنگجو قبائل کی آمد نے اس تہذیب کو تباہ کر دیا، جس کے باعث اس کے کئی باشندے جنوبی ہند کی طرف ہجرت کر گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی باشندوں کے جینیاتی نمونوں کا بھی اسی انداز سے تجزیہ کیا جائے تو قوی امکان ہے کہ ان میں بھی قدیم ایرانی اور عرب نسلوں کی نشانیاں واضح طور پر ملیں گی، جو تاریخ کے مختلف ادوار میں یہاں آ کر آباد ہوئیں۔