پاکستان اور بھارت نے 2008 کے معاہدے کے تحت قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا، پاکستان نے 246 اور بھارت نے 463 قیدیوں کی تفصیلات فراہم کیں۔
اسلام آباد، پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد ایک بڑی سفارتی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک نے یکم جولائی کو قونصلر رسائی معاہدے 2008 کے تحت قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے بھارت کو 246 بھارتی یا ممکنہ بھارتی قیدیوں کی فہرست فراہم کی، جن میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے پاکستان کو 463 پاکستانی یا ممکنہ پاکستانی قیدیوں کی فہرست مہیا کی ہے، جن میں 382 عام شہری اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔ اس تبادلے کو ایک مثبت قدم تصور کیا جا رہا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور باہمی تعلقات کی بہتری کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت میں سزا مکمل کر چکے قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی، وہ قیدی جو جسمانی یا ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کی شہریت کی تصدیق اور قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے تاکہ ان کی جلد واپسی ممکن ہو سکے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حراست میں موجود پاکستانی قیدیوں کی سیکیورٹی اور انسانی بنیادوں پر ان کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے تحت قیدیوں کی واپسی دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے اور خطے میں اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنے میں مدد دے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کا قونصلر رسائی معاہدہ دونوں ممالک کو پابند کرتا ہے کہ وہ ہر سال 1 جنوری اور 1 جولائی کو ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستیں باقاعدگی سے فراہم کریں۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی رابطے برقرار رکھنے اور قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔