بلوچستان میں شدید مون سون بارشوں سے سیلابی ریلے، ڈیم میں ڈوبنے کے واقعات، ایک ہی خاندان کی 4 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق، متعدد علاقے متاثر۔
کوئٹہ: بلوچستان میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات کے دوران 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں ایک ہی خاندان کی 3 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہیں۔
صوبے میں مون سون کا آغاز 26 جون سے ہوا، جس کے بعد لسبیلہ، حب، بارکھان، ژوب، ہرنائی اور ڈیرہ بگٹی سمیت کئی اضلاع میں شدید بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ ژوب میں سیلابی ریلے کی زد میں آ کر ایک ہی خاندان کی 4 خواتین جاں بحق ہوئیں۔
زیارت کے علاقے زڑگئی میں ایک خاتون ڈیم میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی، جبکہ مزید دو خواتین کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے بچا لیا گیا۔ ہرنائی کے علاقے کھوسٹ میں بھی تین افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں ریسکیو ٹیموں نے بحفاظت نکال لیا۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث زرعی زمینوں اور رہائشی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ خضدار میں 10 مکانات گر گئے، جبکہ زیارت میں ایک اسکول سمیت دو عمارتیں متاثر ہوئیں۔ لسبیلہ اور کوئٹہ میں دو پلوں کو بھی جزوی نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 4 جولائی سے مون سون کا ایک اور اسپیل بلوچستان میں داخل ہو گا، جس کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔ حکام نے متعلقہ اضلاع کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، جبکہ پی ڈی ایم اے نے ریسکیو ٹیموں کو مزید متحرک کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں ہر سال مون سون کے دوران کئی علاقے قدرتی آفات سے متاثر ہوتے ہیں، جن میں ژوب، ہرنائی اور لسبیلہ جیسے اضلاع نمایاں ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھی شدید بارشوں سے درجنوں افراد جاں بحق، سیکڑوں گھر تباہ اور انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا تھا، تاہم حکومتی اقدامات تاحال مکمل تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ اس سال بھی غیر معمولی بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر عوامی تحفظ کے لیے بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔