اسرائیل کے غزہ، لبنان، شام، یمن اور ایران پر حملوں کا دائرہ مزید وسیع، حماس لیڈر محمد عیسیٰ اور حزب اللہ کمانڈر عباس الحسن شہید، شہداء کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ میں ایک بار پھر ہولناکی کی نئی داستان رقم کر دی۔ حماس کے بانی رہنما محمد عیسیٰ العیسی کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ 7 اکتوبر کے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ تھے۔ العیسی صابرہ میں ایک حملے میں نشانہ بنے اور وہ حماس کے جنگجو ونگ کے سپورٹ ہیڈکوارٹر کے سربراہ بھی تھے۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 72 نہتے فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ جنین میں ملبے سے 29 بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں، رہائشی گھروں اور سکولوں پر بمباری کی۔ جافا سکول کے قریب ایک حملے میں پانچ بچوں سمیت آٹھ افراد شہید ہوئے، جبکہ غزہ اسٹیڈیم کے قریب حملے میں مزید گیارہ افراد جان سے گئے۔ المواسی کے علاقے میں ایک اپارٹمنٹ اور خیمے پر بمباری سے چودہ شہری شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے علاقے محرونا میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر عباس الحسن وہبی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے، جو رضوان فورس بٹالین کے انٹیلیجنس چیف تھے۔ اسی حملے میں دو لبنانی شہری شہید اور دو زخمی ہوئے، جس سے جنگ بندی کی اسرائیلی خلاف ورزی واضح ہو گئی ہے۔
دوسری جانب، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک شہداء کی تعداد 56,412 ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 1,33,056 ہو گئی ہے۔ تاہم اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ کی ایک حالیہ رپورٹ میں ان اعداد و شمار کو کم قرار دیا گیا ہے، جس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ میں شہداء کی اصل تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ بیس ماہ کے دوران غزہ، لبنان، شام، یمن اور ایران پر مجموعی طور پر 18 ہزار سے زائد حملے کیے۔ ان میں سب سے زیادہ حملے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوئے، جبکہ لبنان میں 15 ہزار سے زائد حملوں میں 1500 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ شام میں صرف چھ ماہ کے دوران 200 حملے کیے گئے، جبکہ یمن میں 39 حملوں کے ذریعے ہوائی اڈے اور بندرگاہیں تباہ کی گئیں۔ ایران پر بھی جون کے صرف 10 دنوں میں 146 حملے کیے گئے جن میں 606 افراد شہید اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور امدادی مراکز کو نشانہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد لینے والے افراد کو قتل کیا جا رہا ہے، جو کہ انسانیت سوز عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "کھانے کی تلاش موت کی سزا نہیں ہونی چاہیے۔”
بین الاقوامی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے بھی غزہ میں امریکی و اسرائیلی زیرِ انتظام امدادی فاؤنڈیشنز کی سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں پر بارہا جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور شہریوں کی تذلیل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ پہلے ہی ایک رپورٹ شائع کر چکا ہے، جس میں اسرائیلی فوجیوں کے اعترافات شامل تھے کہ امداد کے حصول کے لیے اکٹھے ہونے والے فلسطینیوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کی جاتی ہے، اور یہ سب کچھ کمانڈرز کے حکم پر کیا جاتا ہے۔