امریکی صدر نے کرپشن الزامات میں گھیرے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حمایت کرتے ہوئے ان کے ٹرائل کو "ناقابلِ تصور” قرار دیا، اور فوری معافی دینے کا مطالبہ کر دیا، کہا کہ یہ سیاسی مقدمہ ہے اور انصاف کا قتل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر کرپشن کے سنگین الزامات کے تحت 30 جون کو عدالت میں پیشی متوقع ہے، ایسے وقت میں امریکی صدر ان کے دفاع میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی کارروائی کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا سیاسی بنیادوں پر ٹرائل ہو رہا ہے، یہ سن کر میں حیران ہوں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو مئی 2020 سے ایک طویل اور تھکا دینے والے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ حال ہی میں اسرائیل نے تاریخ کے ایک عظیم ترین لمحے سے گزر کر دشمنوں، خصوصاً ایران، کے خلاف متحد مؤقف اپنایا ہے، جس میں نیتن یاہو کا کردار کلیدی رہا۔
انہوں نے نیتن یاہو کے خلاف الزامات کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کا مقصد صرف انہیں کمزور کرنا اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، یہ میرے لیے ناقابلِ تصور ہے کہ ایک ایسے شخص کے ساتھ یہ سلوک ہو جو اسرائیل کو بارہا بحرانوں سے نکال چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وہی امریکا ہے جس نے اسرائیل کو بچایا، اور اب ہم نیتن یاہو کو بھی بچانے جا رہے ہیں۔ انصاف کی اس بگڑی ہوئی صورتِ حال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو کے خلاف ٹرائل کا عمل فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور انہیں مکمل معافی دی جائے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو پر رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد کے غلط استعمال جیسے سنگین الزامات عائد ہیں، جن کی وجہ سے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز مئی 2020 میں ہوا تھا۔ مقدمے کی اہم سماعت پیر، 30 جون کو ہونے جا رہی ہے۔ اس سے قبل بھی نیتن یاہو اپنے خلاف الزامات کو "سیاسی انتقام” اور "میڈیا کا پروپیگنڈا” قرار دیتے رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کی اپوزیشن اور عدالتی حلقے شفاف ٹرائل کے حق میں مؤقف اپنائے ہوئے ہیں۔