امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران-اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر اسرائیل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری ناقابلِ قبول ہے، اور اگر دوبارہ ایسا ہوا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار دونوں فریقین کو ٹھہراتے ہوئے، خاص طور پر اسرائیل پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، صدر ٹرمپ نے نیٹو اجلاس میں شرکت کے لیے دی ہیگ روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے پر آمادگی ظاہر کرنے کے فوراً بعد ہی بمباری شروع کر دی، جو کہ بالکل ناقابلِ قبول ہے۔”
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پر دوبارہ بمباری کی گئی تو یہ عمل جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، اور اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔
انہوں نے اسرائیل کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا:
"میں اسرائیل کو واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ اپنے پائلٹس کو فوری طور پر واپس بلائے۔”
صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں ایران کے حوالے سے بھی تنقیدی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ ایران کی حالیہ پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں، تاہم اس وقت ان کی ناراضی کا مرکز اسرائیل ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ "ایران کی جوہری صلاحیت اب ختم ہو چکی ہے”، مگر ساتھ ہی زور دیا کہ جنگ بندی کا احترام تمام فریقین کے لیے لازم ہے۔
ٹرمپ کی یہ غیر معمولی تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے، اور عالمی برادری دونوں فریقین پر امن قائم رکھنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ جنگ بندی معاہدہ اقوام متحدہ، قطر اور ترکی کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا تھا، جس کا مقصد خطے میں مزید انسانی المیے کو روکنا تھا۔
تاہم اسرائیل کی بمباری نے اس معاہدے کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اور یہ پہلا موقع ہے کہ کسی امریکی صدر کی جانب سے اس انداز میں اسرائیل کی براہِ راست مذمت کی گئی ہے۔