جنگ بندی سے قبل اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران پر شدید حملے کیے، جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 افراد شہید، 4 عمارتیں تباہ، حملے کو 12 روزہ جنگ کا بدترین مرحلہ قرار دیا گیا۔

تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے سے صرف چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے، جن میں معروف ایرانی جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی صابر سمیت کم از کم 9 افراد شہید ہو گئے، جبکہ چار رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

latest urdu news

ایرانی میڈیا نے ان حملوں کو 12 روزہ جنگ کے دوران سب سے ہلاکت خیز اور سنگین مرحلہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یہ حملے ایران کے شمالی صوبہ گیلان کے شہر آستانہ اشرفیہ اور دارالحکومت تہران کے مختلف علاقوں میں رات کے اوقات میں کیے گئے۔ گیلان کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار علی باقری نے تصدیق کی ہے کہ جوہری سائنسدان صدیقی صابر کو ان کے گھر میں براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چند روز قبل ان کے 17 سالہ بیٹے کو بھی تہران میں ایک ٹارگٹڈ حملے میں قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد ایرانی سائنسی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ایران کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد جنگ میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کی مجموعی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے نقصانات کی تفصیلات فوجی سنسر شپ کے باعث تاحال منظر عام پر نہیں آئیں، تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا مرحلہ وار عمل شروع ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق جنگ بندی کا آغاز ایران کی جانب سے ہوگا، جبکہ 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی تمام فوجی کارروائیاں روک دے گا۔ اس 24 گھنٹے کے عبوری مرحلے کے بعد جنگ بندی کو باضابطہ طور پر عالمی سطح پر تسلیم کر لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران سویلین و عسکری تنصیبات کو بار بار نشانہ بنایا گیا، جس سے دونوں ممالک کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ امریکہ کی ثالثی سے سامنے آنے والی یہ جنگ بندی اگرچہ ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے، تاہم آخری لمحات میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے اس کی سنجیدگی اور نیت پر سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter