اسرائیل کے غزہ پر تازہ حملوں میں 51 فلسطینی شہید، 104 زخمی، مسجد اقصیٰ پر چڑھائی کر کے محافظین کو گرفتار کر لیا گیا، بھوک اور پیاس سے بچے مٹی کھانے پر مجبور۔
مقبوضہ بیت المقدس، اسرائیل نے غزہ پر مظالم کی تازہ لہر میں مزید 51 فلسطینیوں کو شہید اور 104 کو زخمی کر دیا ہے، جبکہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرتے ہوئے اس کے محافظین کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں، بالخصوص پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی گھروں پر وحشیانہ بمباری کی جس سے درجنوں عام شہری شہید ہوئے۔ ان حملوں کے دوران املاک کی وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی، جبکہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی شدید قلت کے باعث غزہ میں ہزاروں بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
وزارتِ صحت غزہ کے مطابق، اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 55 ہزار 969 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 1,31,242 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ عالمی امدادی اداروں کے مطابق، صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ بچے بھوک سے بلک کر مٹی کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ورلڈ سینٹرل کچن نے چھ ہفتے کے تعطل کے بعد اپنا امدادی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ پر حملہ کر کے اس کی بے حرمتی کی اور مسجد کے محافظین کو ڈیوٹی کے دوران ہی گرفتار کر لیا۔ یروشلم گورنریٹ کے مطابق، اسرائیلی فوجیوں نے مسجد کے صحن سے متصل پرانے ہال پر چڑھائی کی، الماریوں کی توڑ پھوڑ کی اور ان میں موجود قیمتی مواد کو نقصان پہنچایا۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی تلاشی کے لیے کی گئی، لیکن فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دراصل مساجد کی انتظامیہ کو کمزور کرنے اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی ایک منظم مہم ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جاری کشیدگی کے تناظر میں، اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ کو ہنگامی حالت کے تحت تقریباً مکمل بند رکھا ہے اور حالیہ عرصے میں صرف دو بار کھولا ہے، جس پر مسلمان دنیا بھر میں شدید ردِعمل کا اظہار کر چکے ہیں۔