قومی اسمبلی میں گرما گرمی، بلاول کی تقریر پر احتجاج، ایوان میدان جنگ بن گیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر اپوزیشن کا احتجاج، پیپلزپارٹی کا جوابی ردعمل، اسپیکر ایاز صادق نے ماحول پر قابو پانے کی کوشش کی، ایوان بدنظمی کا شکار ہو گیا۔

اسلام آباد، قومی اسمبلی اجلاس ایک بار پھر سیاسی تلخیوں اور شدید گرما گرمی کی نذر ہو گیا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر اپوزیشن، خصوصاً پی ٹی آئی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا، جس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر اپوزیشن نے شور شرابا جاری رکھا تو وہ بھی عمر ایوب سمیت کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے۔

latest urdu news

سینیٹ کی سفارشات پر بحث کے دوران جیسے ہی اسپیکر نے عمر ایوب کو تقریر کی دعوت دی، پیپلزپارٹی کے ارکان کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ ان کا مؤقف تھا کہ جب بلاول کی تقریر کے دوران مداخلت کی گئی تو اب اپوزیشن کو بھی بات نہیں کرنے دی جائے گی۔

صورتحال پر قابو پانے کی کوشش میں اسپیکر سردار ایاز صادق نے پیپلزپارٹی کو کہا کہ دل بڑا کریں اور ایوان کو چلنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ "دو غلط مل کر ایک ٹھیک نہیں ہوتے”، مگر پیپلزپارٹی کے ارکان نے عمر ایوب کو مائیک دینے سے باز رکھنے کے لیے زور دار احتجاج جاری رکھا۔

اسی دوران پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی کی بلاول پر تنقید نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ پیپلزپارٹی کے ارکان شدید غصے میں آ گئے اور اسپیکر کے ڈائس تک جا پہنچے۔ ایوان کا ماحول مزید خراب ہوا تو اسپیکر نے طارق فضل چوہدری سے کہا کہ وہ جا کر بلاول کو سمجھائیں تاکہ ایوان کی کارروائی بحال ہو سکے۔

اسپیکر نے صورتحال کو سنبھالنے کے لیے ایجنڈے کا تیسرا نکتہ مؤخر کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بجٹ بحث سمیٹنے کی ہدایت دی، لیکن وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران بھی اپوزیشن کا شور شرابا تھما نہیں۔ ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی گئیں اور اسپیکر کے سامنے احتجاج کیا گیا۔

سب سے افسوسناک پہلو اس وقت دیکھنے کو ملا جب اقبال آفریدی اور حنیف عباسی کے درمیان ہاتھا پائی تک نوبت آ گئی، جس پر اسپیکر نے سیکیورٹی طلب کر لی اور ماحول پر قابو پانے کی کوشش کی۔

یاد رہے کہ** قومی اسمبلی میں حالیہ اجلاسوں کے دوران حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو پارلیمانی روایات کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter